کراچی: اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت کو دی جانے والی بجٹ تجایز میں کہا ہے کہ بینک اکاؤنٹ کےلیے این ٹی این لازمی قرار دیا جائے ۔
تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کی خریدو فروخت ، بیش قیمت املاک کی فروخت، غیر ملکی سفیر اور کلبوں کی رکنیت کےلیے بھی این ٹی این لازمی قرار دیاجائے۔ اسی طرح نان فائلرز کے آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والے اثاثوں اور آمدن کا پتا چلانے کےلیے ایف بی آر کا الگ سے ونگ قائم کیاجائے جو اسٹیٹ بینک کے مالیاتی نگرانی یونٹ کے ساتھ مل کر کام کرے۔ کیش لین دین کی حوصلہ شکنی کے لیے 5 ہزار کے نوٹوں کو منسوخ کیاجائے۔
200 ملٹی نیشنل کمپنیوں پر مشتمل غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ باڈی او آئی سی سی آئی نے حکومت سے کہا ہےکہ پنشنرزکو دیا جانے والا استثنا ختم کیا جائے اور ان پربھی ٹیکس لگایا جائے۔ تمام فضائی ٹکٹوں پر انکم ٹیکس لیاجانا چاہیے، بالخصوص نان فائلرز سے۔ اسی طرح ہوٹلنگ اور سفری اخراجات پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے کہ معیشت میں نقدر قوم کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ دستاویز ی معیشت بن سکے۔ اسٹیٹ بینک کے راست ڈیجیٹل پیمنٹ جیسے اقدامات کو اپنایاجائے۔
او آئی سی سی آئی نے تجویز پیش کی ہے کہ تمام سیکٹرز کے لیے ڈیجیٹل انوائسنگ لازمی قرارد ی جائے۔ ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے فنٹیک، پی او ایس انوائسز ، ای انوائسز ، موبائل والٹس جیسے پلیٹ فارمز کو فروغ دینا چاہیے۔ اس سے حکومت کو ریٹیلرز اور سروس پرووائیڈرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں مدد ملے گی۔
او آئی سی سی نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے پہلے مرحلے میں ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرزکو اپنے سیلز ٹیکس ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ میں اپنے صارفین کی معلومات (نام، این ٹی این ، پتا) فراہم کرنےکا پابند کرے ۔ اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انکم ٹیکس اور ان پٹ ٹیکس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔