وفاقی وزراء کاکہناہے کہ پاکستان اب امداد نہیں کاروبار پر توجہ دے رہا ہے، پاکستان کے ویژن کو آگے بڑھانے کیلئے کاروباری افراد سرمایہ کاری کریں۔ سب سے ضروری چیز معیشت ہے مختلف مراحل میں سعودی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء جام کمال اور عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ سعودی تجارتی وفد پاکستان کے اہم دورے پر ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 30 سے 35 کمپنیاں ا?ئی ہوئی ہیں، ہمارا سعودی عرب سے بھائی جیسا رشتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے ایک نیا خاکہ آپ کے سامنے لایا جائے، ملک میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے کہ یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا، ایسا کچھ نہیں ہوگا، ملک آگے بڑھے گا، ہم اس ناامیدی کو ختم کر رہے ہیں، نئی امید کی طرف دیکھیں، ہمارے بچوں کو نیا روزگار ملے گا، ہمارے نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے چھوٹے کاروبار کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اب امداد نہیں کاروبار پر توجہ دے رہا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے سرخ فیتے کو سرخ قالین میں بدلنا چاہتے ہیں، معیشت کی مضبوطی کے ایجنڈے پر گامزن ہیں، پوری دنیا میں آئی ٹی کا انقلاب آ رہا ہے، پاکستان کی 125 کمپنیاں سعودی سرمایہ کاروں سے مذاکرات کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں ناامیدی کا کلچر ختم ہو، ایک نئے معاشرے کو تشکیل دیں جس میں یقین اور امید ہو، پہلے جی ٹو جی ایک معاہدہ ہوا، پھر وزیراعظم خود گئے، وزیراعظم نے کہا ہم جی ٹو جی نہیں بی ٹو بی چاہتے ہیں، وزیراعظم نے کہا ہم مدد نہیں کاروبار چاہتے ہیں، ا?ج جہاز بھر کر کاروباری لیڈر یہاں ا? چکے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس دولت ہے تو کسی کے پاس سوچ ہے، جب ایک لیول پلیئنگ فیلڈ ہوگی تو ہنرمند بھی اسی رفتار سے چلے گا، ہم سیٹھوں کے خلاف نہیں، ملک پر چند لوگوں کی اجارہ داری ہے وہ اب نہیں رہے گی، اب لال فیتہ نہیں چلے گا، ہنرمند نوجوانوں کیلئے ریڈ کارپٹ بچھایا جائے گا۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ سعودی کمپنیاں یہاں کاروبار کر رہی ہیں، دوسری جانب ایک ناامیدی کا بازار گرم ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ میں ا?پ کو گرا دوں، کوئی مجھے دھکا مار دے، رواداری ،میانہ روی اور اعتدال میں معاشرہ بنانے کیلئے چل رہے ہیں، اب سرمایہ کاری ہوگی نہیں بلکہ ہو رہی ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ سب سے ضروری چیز معیشت ہے، آج کے دور میں معیشت ہی خارجہ پالیسی بناتی ہے، معیشت ہی قوموں اور ملک کو استحکام دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تاجر پاکستان کی معیشت میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں، مختلف مراحل میں سعودی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اقتصادی معاملات کو بہتر کرنے میں کلیدی کردار بزنس کمیونٹی کا ہے، وزیراعظم نے گزشتہ تین ماہ میں جو میٹنگز 3 بڑے ایشوز پر کیں اس کی مثال نہیں ملتی، آپ دیکھیں گے کہ مستقبل میں ایسے پروگرام کے ثمرات نظر آئیں گے، 2 سال پہلے بزنس کمیونٹی پاکستان چھوڑ کر یہاں سے جا رہی تھی،اب وہی سرمایہ کار واپس آرہے ہیں۔
جام کمال نے کہا کہ آج سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کی شروعات کی ہے، ایس آئی ایف سی صرف پاکستان کا ادارہ نہیں ہے، پوری دنیا کے لوگ ایس آئی ایف سی کو مثبت نظر سے دیکھ رہے ہیں ، نہیں کہتا کہ ہم 100 فیصد اچھا کام کر رہے ہیں لیکن شروعات بہترین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مقصد ہے پاکستان کی اقتصادی معیشت بہتر ہو، نوجوان اپنا بہتر مستقبل یہاں دیکھنا چاہتا ہے، ہم نے ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری لانی ہے، یہ کوئی احسان کی بات نہیں ہم نے اس ذمہ داری کو بھرپور نبھانا ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم بھی یہی کہتے ہیں کہ اپنی ذمہ داری کو دل سے نبھانا ہے، سعودی عرب پوری دنیا میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، اسی طرح کا وفد ہم بھی سعودی عرب لے کر جائیں گے۔