راولپنڈی: موٹر وے پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کے واقعے کے بعد کار سوار خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمہ تعزیرات پاکستان کے مطابق مختلف دفعات کے تحت درج کیاگیاہے ۔
کلر کہار کے قریب موٹر وے پر خواتین اور پولیس افسران کے مابین تلخ کلامی کے معاملے پر پولیس نے اووراسپیڈ اور غفلت سے ڈرائیونگ پر روکے جانے کے واقعے میں خواتین کار سواروں کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔ مقدمہ تھانہ کلر کہار میں موٹر وے پولیس کے انسپکٹر سمیع الرحمان کی مدعیت میں درج کیاگیا۔
مقدمہ تعزیرات پاکستان کے مطابق دھمکیاں دینے کی دفعہ 506 ، ٹریفک بہاوٴ میں خلل ڈالنے کی دفعہ 431 ،کارِسرکار میں مداخلت کی دفعہ 18،تیز رفتاری و غفلت سے ڈرائیونگ کرنے کی دفعہ 289 اور ایک سے زیادہ افراد کے جرم میں شامل ہونے کی دفعہ 34 کے تحت درج کیا ہے۔
مدعی مقدمہ انسپکٹر سمیع الرحمان کے مطابق بیٹ نمبر 7 کلر کہار سالٹ رینج پر اسپیڈ چیکنگ اسکواڈ کے ساتھ ڈیوٹی پر تھا کہ گاڑی نمبر اے ڈبلیو ٹی 249 تیز رفتاری سے زگ زیگ کرتے ہوئے آئی۔ سالٹ رینج کے ایریا میں اسپیڈ لمٹ 40 تھی لیکن گاڑی کی سپیڈ 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ریکارڈ ہوئی۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ خاتون کار سوار ڈرائیور کو گاڑی سڑک کی کنارے روکنے کا کہا تو اس نے گاڑی کو لین 1 اور 2 کے درمیان زگ زیگ پوزیشن میں کھڑا کردیا۔ خاتون ڈرائیور کو وائلیشن سے متعلق بتایا تو خاتون نے کہا کہ آپ صرف خواتین کو دیکھ کر گاڑیاں روکتے ہیں اور ہراساں کرتے ہیں۔ ساتھی آفیسر نے انہیں سمجھایا کہ گاڑی سائیڈ پر کرلیں جو نہ صرف آپ کے لیے خطرناک ہے بلکہ دیگر ٹریفک کے لیے بھی خطرناک ہے۔
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ خاتون ڈرائیور سے کہا گیا کہ اگر اسپیڈ چیکنگ کیمرہ میں ویڈیو دیکھانا چاہیں تو دیکھ لیں لیکن خاتون نے نہ تو گاڑی ہٹائی نہ ہی کاغذات دیے اور لین کو بلاک کیے رکھا۔ خاتون کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی دوسری خاتون گاڑی سے اتری اور ویڈو بناتے ہوئے نازیبا الفاظ میں دھمکیاں دینے لگی۔
ایف آئی آر متن کے مطابق خاتون ویڈیو بناتے ہوئے ڈرائیونگ کرنے والی خاتون کو اکساتی رہی کہ کاغذات بھی نہ دو اور گاڑی بھی کیری وے سے نہ ہٹاوٴ۔ خاتون ویڈیو بناکر رشوت کا الزام بھی عائد کرتی رہی اور پھر دونوں فرار ہوگئیں۔ خاتون ڈرائیور نے غفلت تیز رفتاری سے گاڑی چلا کر روڈ بلاک کرکے کار سرکار میں مداخلت کی جبکہ ساتھی خاتون سوار نے باوردی پولیس آفیسر کو دھمکیاں دیں،نازیبا الفاظ استعمال کیے اور بغیر اجازت ویڈیو بناکر یونیفارم آفیسر کی توہین کی۔ خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ادھر تھانہ کلرکہار پولیس نے مقدمہ درج کرکے کار سوار خواتین کی تلاش شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز موٹر وے پر پیش آنے والے واقعے کی ویڈو وائرل ہوئی تھی ، جس میں ایک پولیس آفیسر کو خواتین کو گاڑی سائیڈ پر کرتے کہتے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں انسپکٹر کو بھی خواتین کی ویڈیو بناتے اور ریمارکس کرتے بھی دیکھا و سنا جاسکتا ہے۔ خاتون کو ویڈیو میں کہتے سنا جاتا ہے اگر آپ کو تصاویر بنانے کی اجازت ہے تو بہ حیثیت شہری ہمیں بھی ویڈیو بنانے کی اجازت ہے۔
ویڈیو میں خاتون کو ہاتھ پر چوٹ کا نشان دکھاتے اور یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے کہ اس سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔ موٹر وے پر چند دنوں کے دوران موٹر وے پولیس کے ساتھ خواتین کے الجھنے کا یہ مسلسل دوسرا واقعہ سامنے آیا۔ پہلے واقعے میں خاتون کے ساتھ جرمانے کی رقم موقع پر طلب کرنے پر تلخی بڑھی جب کہ حالیہ واقعہ میں خواتین کے روکے جانے کے بعد بات چیت کے دوران تصاویر بنانے پر معاملہ شروع ہوا اور تلخ کلامی تک جاپہنچا اور خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔