اسلام آباد: وزارت خزانہ نے معاشی شرح نمو میں بہتری اور مہنگائی میں کمی آنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بیرونی قرضوں اور بھاری سود کی ادائیگی کو مالی صورتحال کیلیے بڑا چیلنج قرار دیدیا ہے۔پائیدار معاشی ترقی کے لیے مالی ڈسپلن یقینی بنانا ہوگا۔
ملکی معیشت کے بارے میں جاری ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں ماہ مہنگائی 18.5 فیصد سے 19.5 فیصد کے درمیان جب کہ مئی 2024 میں مہنگائی مزید کم ہو کر 17.5 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔ پہلی اور دوسری سہ ماہی میں شرح نموبالترتیب 2.5 فیصد اور 1 فیصد رہی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق 8 ماہ میں مالی خسارہ 34.8 فیصد اضافے سے3224 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ پائیدار معاشی ترقی کے لیے مالی ڈسپلن یقینی بنانا ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس معاشی گروتھ معتدل اور اگلے سال زیادہ بہتر رہے گی۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مالی اوربیرونی شعبے میں بہتری آئی ہے۔
مالی سال کی پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ہے تاہم بڑی صنعتوں کی کارکردگی ہدف کے مقابلے غیر تسلی بخش رہی۔ رپورٹ کے مطابق 8 ماہ میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 6 ہزار 711 ارب روپے رہا۔ نان ٹیکس ریونیو دوگنا اضافے سے 2267 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
9 ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ ترسیلات زر 0.9 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر رہیں جب کہ اس عرصے کے دوران درآمدات 8 فیصد کمی سے 38.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گیئں۔
کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 87.5 فیصد کمی سے 50 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔ براہ راست سرمایہ کاری 9.7 فیصد کمی سے ایک ارب 9 کروڑ ڈالر رہی۔ زرمبادلہ ذخائر 8 ارب ڈالر، ایکسچینج ریٹ 278 روہے سے تجاوز کرگیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں کمی اور پرائمری سرپلس میں بہتری آئی۔ زرعی قرضوں میں 33.6 فیصد اضافہ سے حجم 1434 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ نجی شعبے کو قرض فراہمی میں 54 فیصد کمی ہوئی اور صرف 88.6 ارب روپے جاری کیے گئے۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف کے دوسرے اقتصادی جائزے اور1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کی منظوری خوش آئند قرار دی گئی ہے جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔