ڈیرہ اسماعیل خان: وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلیٰ نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔
سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گئے۔
پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے سیکیورٹی گارڈ کو رہا کر کے جج کی گاڑی کو نذر آتش کردیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کے اعلی حکام موقع پر پہنچے اور داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کردی۔
ادھر سیشن جج کے مبینہ اغواء پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا رد عمل دیتے ہوئے کا کہا کہ ٹانک کے قریب سیشن جج وزیرستان کا اغواء انتہائی افسوس ناک اور تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بتائیں کہ وہ قیام امن میں کیوں سنجیدہ نہیں اور دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، میڈیا پر سیشن جج وزیرستان شاکر مروت کے اغواء کی خبروں نے عوامی عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے سیشن جج کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو مبینہ طور پر مغوی جج کی بحفاظت بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جج کو بازیاب کرانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
علی امین گنڈا پور نے جج کے اغوا کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے، صوبائی حکومت جج کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے گی۔