اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مذاکرات کاروں کو بتایا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اور داعش کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
خطے اور دیگر ممالک داعش کو غیرمعمولی خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ وہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کے لیے ٹی ٹی پی کے خلاف درکار عالمی حمایت حاصل کرنا مشکل ہوجاتی ہے۔
اس حوالے سے ایک سفارتی ذریعہ نے تصدیق کی کہ انہیں حال ہی میں پاکستانی حکام نے ٹی ٹی پی اور داعش کے درمیان ممکنہ گٹھ جوڑ کے بارے میں آگاہ کیا۔
طالبان حکومت کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں جاری بیک ڈور سفارتکاری سے واقف ایک ذریعہ نے تصدیق کی کہ ’’پاکستان عالمی برادری نے آگاہ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور داعش دونوں ایک ہیں اور وہ مل کر کام کر رہے ہیں اس لیے دونوں کے درمیان فرق نہ کیا جائے‘‘۔
پاکستان امید کر رہا ہے کہ عالمی برادری ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کو نظر انداز نہ کرے۔ ادھر ذرائع کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ بین الاقوامی ممالک ٹی ٹی پی کے خطرے کے ساتھ وہی سلوک کریں جیسا کہ وہ داعش کے معاملے میں کرتے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری کو باورکرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان ایک بار پھر “دہشت گردوں کا مرکز” بنتا جا رہا ہے۔