اسلام آباد: ایکس بندش کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو عید کے بعد ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے، آپ نے آئی بی کی رپورٹ پر اٹھا کر ایکس بند کر دیا۔
سماعت کے آغاز پر وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش ہونے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں، پڑھ کر بتائیں کچھ یہی کہا تھا کہ تفصیلات لے کر آئیں، یہ کونسا طریقہ ہے اور یہ کیا رویہ ہے، نہ فائل لائے نہ کچھ، آپ بتا دیں میں کیا وجہ لکھواوٴں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا سیکریٹری کو بلا لوں، جوائنٹ سیکریٹری صاحب زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کیا سیکیورٹی خدشات ہیں اور ڈاکومنٹس دکھائیں، زبانی کلامی بات نہیں ہوگی۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ انٹرنیٹ پر ملکی سلامتی کو خطرہ تھا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے کہا ہے تقریر نہیں کرنی مجھے وجوہات بتائیں، تقریر میں آپ سے زیادہ کر لیتا ہوں اور اس رپورٹ سے تو بہتر میرا سیکریٹری رپورٹ بنا دے گا، میں ایسے نہیں سنوں گا۔ جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ دوسرا صفحہ دیکھ لیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا طریقہ ہے کورٹ میں پیش ہونے کا، آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں کیا۔ جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف مواد اپلوڈ کیا جاتا ہے اور اس لیے بند کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں آئی بی کی رپورٹ پر آپ نے اٹھا کر ایکس بند کر دیا، اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئی صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سیکریٹری داخلہ کو بلائیں ان کے بس کی بات نہیں، دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ جمع کروا دیں، جو باتیں دوسری عدالت میں کیں یہاں نہ کریں۔ دیکھتے ہیں کون سی عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے، دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے تو کون پہلے کھلواتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری پیش کریں، آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ پیش ہوں اور ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں، مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے، قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت وجوہات عدالت کو بتائیں۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عید کے بعد سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ایکس بندش کے خلاف کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔