کراچی: درآمدات کا حجم 4.7ارب ڈالر کی سطح پر آنے اور خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے رحجان سے انٹربینک مارکیٹ میں 13دن کے وقفے کے بعد روپے کی نسبت ڈالر کی قدر مخں محدود پیمانے پر اضافہ ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں اسکے برعکس ڈالر کی قدر گھٹ کر 280روپے سے بھی نیچے آگئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 08پیسے کے اضافے سے 277روپے 91پیسے کی سطح پر بند ہوئے، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 06پیسے کی کمی سے 279روپے 98پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی درآمدات میں ماہوار بنیادوں پر اضافے سے ماہوار درآمدی مالیت 4ارب ڈالر متجاوز کرگئی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہورہی ہے کہ تجارتی وصنعتی سرگرمیاں بڑھنے سے معیشت میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے۔
مارچ میں افراط زر کی شرح گھٹ کر 20.1فیصد پر آنے سے رئیل انٹریسٹ ریٹ بھی منفی سے مثبت ہوگیا ہے، مذکورہ اشاریوں سے امکان ہے کہ اپریل میں شرح سود کم ہوگی جس کا بالواسطہ طور پر فائدہ روپے کی قدر میں استحکام کے طور پر ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 277 اور 278روپے کے درمیانی سطح پر آگئے ہیں لیکن معیشت میں ڈالر کی طلب میں بتدریج اضافہ روپے کی قدر کو متاثر کر رہا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے لیے 500ملین ڈالر قرض کی منظوری ودیگر مثبت معاشی اشاریوں کی وجہ سے تین ہفتے بعد انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں محدود پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔