اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو مشکوک اور دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا۔
تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آر آئی برانچ کے ڈیوٹی کلرک / بیلف قدیر احمد کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ تمام ججز کے اسٹاف کو آج خطوط میں نے تقسیم کئے، کچھ دیر بعد قمر خورشید کی کال آئی کہ اس میں پاؤڈر ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ اس کے بعد تمام ریڈر صاحبان کو مطلع کیا گیا کہ وہ لفافے نا کھولیں۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ تحریک ناموس پاکستان کا حوالہ دے کر جسٹس سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، دھمکی کے لیے مخصوص شکل اور انگریزی لفظ Bacilus Anthracis استعمال کیا گیا۔
ایف آئی آر مین لکھا گیا ہے کہ تمام ججز صاحبان کے نام لیٹر میں نے تقسیم کروائے، تمام لیٹرز ریشم خاتون زوجہ وقار حسین نامکمل ایڈریس کے نام سے موصول ہوئے، عدالتی اہلکار قمر خورشید نے فون پر بتایا خطوط نہ کھولے جائیں اس میں کیمیکل ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ریشم اور نامعلوم افراد نے مقدمات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جبکہ خطوط سے متعلق پولیس کو فوری طور پر آگاہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 8 ججز کو پاؤڈر سے بھرے دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری عدالت پہنچی۔
عدالتی ذرائع کے مطابق ججز کو پاؤڈر سے بھرے خطوط بھیجے گئے ، دو ججز کے عملے نے خطوط کھولے تو اس کے اندر پاؤڈر موجود تھا، خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہوگئی، متاثرہ اہل کار نے فوری طور پر سینیٹائزر استعمال کیا اور منہ ہاتھ دھوئے۔
خطوط ملنے پر اسلام آباد پولیس کی ایکسپرٹس کی ٹیم اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچی اور خطوط کے اندر سے ملنے والے پاؤڈر کی جانچ پڑتال شروع کی۔ عدالتی ذرائع نے بتایا کہ خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود ہے، کسی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے 8 خط ہائیکورٹ ججز کو ارسال کیے ہیں۔
یہ خطوط چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو بھیجے گئے ہیں، خط ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون نے لکھا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے خط ملنے کی تصدیق کردی اور کہا ہے کہ ہمیں خط موصول ہوئے ہیں، آج کی سماعت میں تاخیر کی ایک وجہ یہی تھی، بنیادی طور پر ہائیکورٹ کو تھریٹ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد پولیس اور ڈی آئی جی سیکیورٹی کو فوری طور پر طلب کرلیا۔