اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قادیانی شہری کی ضمانت کے کیس میں علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں مبارک احمد ضمانت فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام درخواست گزار علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب کر لی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر عدالت سے فیصلے میں غلطی ہوئی ہے تو اصلاح کریں گے۔ ڈنڈے اٹھا کر فساد کرنے سے بہتر ہے مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔ شرعی معاملہ ہے غور و فکر کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ علماء سے قانونی رائے نہیں لیں گے۔ شریعت میں علماء کا علم ہم سے زیادہ ہے اس پر رہنمائی لیں گے۔ اسلام میں مسلمان کی تعریف کیا ہے؟۔
عدالت کا کہنا تھا کہ علماء اپنی رائے عدالتی فیصلے میں میں اٹھائے گئے نکات تک محدود رکھیں۔ مقررہ وقت کے بعد آنے والی آراء کو شمار نہیں کیا جائے گا۔ سول مقدمات میں متعلقہ افراد کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔ فوجداری مقدمات میں فریق صرف مدعی، ملزم اور حکومت کو بنا سکتے ہیں۔ فریق بنائے بغیر بھی تمام علماء کی رائے کو سنا جائے گا۔ مزید سماعت علماء کی رائے جاننے کے بعد ہوگی۔