اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاک فوج میں بھرتی افغان شہریوں کی برطرفی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کا کوئی تقدس ہی نہیں، جس کا دل چاہتا ہے منہ اٹھائے چلا آتا ہے، یہاں مقیم ہوجاتا ہے، شناختی کارڈ بھی بنوالیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھی بھرتی ہوجاتا ہے
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان سے ہونے والے حملوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے سارے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پر مقیم ہیں، سوائے ان 3 سے 4 ہزار دہشتگردوں کے جنہیں عمران خان پاکستان واپس لے آئے تھے، جس پر ہمیں 2022ء میں قومی اسمبلی میں بریفنگ بھی دی گئی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس کے بعد مزید دہشت گرد ریاستی سطح پر واپس نہیں آئے، البتہ دراندازی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کا کوئی تقدس ہی نہیں، جس کا دل چاہتا ہے منہ اٹھائے چلا آتا ہے، یہاں مقیم ہوجاتا ہے، شناختی کارڈ بھی بنوالیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھی بھرتی ہوجاتا ہے، میں نے بطور وزیر دفاع دو تین ایسی فائلز دستخط کی ہیں جن میں فوج میں بھرتی لوگ افغانی تھے جنہیں نکالا گیا، ان میں سے ایک کیپٹن اور ایک لیفٹیننٹ تھا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ ایک فوجی کے والد نے خط لکھ کر تسلیم کیا کہ میں افغان شہری ہوں، اتنے عرصے سے پاکستان میں رہ رہا ہوں، میری کوئٹہ میں جائیداد اور کاروبار ہے، لیکن انہیں نکال دیا گیا، اس قسم کی ہمسائیگی ہمارے وارے میں نہیں، ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پچھلی پی ڈی ایم کی حکومت میں افغانستان کا دورہ کیا اور افغان حکومت سے درخواست کی کہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں افغان شہری ملوث ہیں، اس دراندازی کو روکا جائے، ہم نے انہیں ثبوت بھی فراہم کیے۔