اسلام آباد:وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور افسران پر سرکاری فنڈز سے غیر ملکی دوروں پر پابندی عائد کردی گئی کابینہ ڈویژن نے وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں کفایت شعاری پالیسی کا اجرا کردیا۔
وفاقی وزراء ، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین کے سرکاری دورے وزیر اعظم کی منظوری سے مشروط کر دیے گئے۔ناگزیر وجوہات کی بناء پر دونوں کو بیک وقت بیرون ملک دورے کی اجازت دی جاسکے گی ۔
ذرائع کے مطابق سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں کے دوران فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام پر پابند عائد کردی گئی بیرون ملک دوروں پر ٹیلی کانفرنسنگ کو ترجیح دی۔وفاقی وزراء ، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین کے سرکاری دورے وزیر اعظم کی منظوری سے مشروط ہوگی سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور انچارج ڈویژنز کے سرکاری دورے بھی وزیراعظم کی اجازت سے مشروط ہوں گے 20 ویں یا اوپر کے گریڈ کے افسران اور تین ممبران کے وفد کی اجازت متعلقہ وزیر سے لی جائے گی۔
بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی ہوں گی۔وزیر اور سیکرٹری کے ایک ہی وقت بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد ہوگی۔ناگزیر وجوہات کی بناء پر دونوں کو بیک وقت بیرون ملک دورے کی اجازت دی جاسکے گی استثنیٰ کے لئے متعلقہ وزیر یا ڈویڑن کو وزیراعظم سے اجازت لینا ہوگی،بیرون ممالک کانفرسز میں حتی الامکان کوشش کی جائے کہ سفارتخانہ کے افسران شرکت کریں۔وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کو اس پابندی سے استثنیٰ ہوگا ۔
صدر اور چیف جسٹس فرسٹ کلاس سفری سہولیات کے مجاز ہوں گے وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی بزنس کلاس کے مجاز ہوں گے۔وزیر خارجہ، وفاقی وزراء ، وزیر مملکت بھی بزنس کلاس سفر میں سفر کریں گے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں کے دوران کابینہ ارکان بیرون اور اندرون ملک سفر کرنے گریز کریں۔بیرون ممالک دوروں کی تمام تفصیلات 15 روز میں وزارت خارجہ میں جمع کروانا لازمی ہوگا۔ایسے مملکت کے ساتھ رابطہ نہ کیا جائے جن سے پاکستان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔