اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کیلیے تیار ہے ۔دونوں ممالک مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے۔
وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف نے چین کی شِنہوا نیوز ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیا، یہ بطور وزیراعظم کسی بھی غیر ملکی میڈیا کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جس میں وزیراعظم نے پاک چین تعلقات سمیت مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، چین مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے اور مشترکہ اقدار کے ساتھ مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے مقاصد کو حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے 70 سال پر محیط دوستی کو تمام حالات میں “آہنی بھائیوں” کی طرح ساتھ نبھایا ہے، صدر شی جن پنگ کی پاکستان کے لیے مسلسل حمایت کی دل کو گہرائیوں سے سراہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو چینی جدیدیت کے ماڈل کی تقلید کرنی چاہیے کیونکہ یہ ایک عظیم کامیابی کا نمونہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور تعلیم، صحت، طبی سہولیات اور روزگار تک رسائی فراہم کی، چیلنجوں کے باوجود چین کی ترقی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بتدریج آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ غربت کے خاتمے، ملازمتوں کی فراہمی، گاؤں، قصبوں اور شہروں، زراعت اور صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر پلیٹ فارمز میں کاروبار شروع کرنے کے لیے اس ماڈل کو ملک میں نقل کرنا چاہیے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) انتہائی بصیرت والا منصوبہ ہے جو غربت کا خاتمہ کررہا اور سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کیلیے تیار ہے، چین ہائی ٹیک اور اعلیٰ معیار کی پیداوار کی طرف بڑھ رہا ہے تو پاکستان بھی مستقبل میں جدید ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعتی اور زرعی شعبوں کو اپنی طرف راغب کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ کام کر رہا ہےجس کا مقصد سرخ فیتے کا خاتمہ، تاخیری حربوں اور رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان صنعتی پارکس اور ایکسپورٹ زون بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور چینی تاجروں کو چینی ٹیکنالوجی اور پاکستان کی نسبتاً سستی افرادی قوت کے امتزاج سے ٹیکسٹائل، اسٹیل یا دیگر شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کو قائم کرنے کے لیے راغب کرنا چاہتا ہے۔