اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس میں آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ چار سال ہو گئے اور آپ کو کتنا وقت چاہیے؟ کیا آپ کو چار صدیاں چاہئیں؟ ۔
سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز اور ہراساں کئے جانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جرم کی ریکارڈنگ موجود ہے لیکن آپ ان ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکے؟ اٹارنی جنرل صاحب یہ کس قسم کے آئی جی ہیں؟ ان کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ چار سال ہو گئے اور آپ کو کتنا وقت چاہیے؟ کیا آپ کو چار صدیاں چاہئیں؟ پورا ملک آپکی کارکردگی دیکھ رہا ہے، آئی جی اسلام آباد کے رویے سے لگتا ہے وہ سہولت کاری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کسی صحافی کو گولی مار دو، کسی پر تشدد کرو، کسی کو اٹھا لو، سیف سٹی کیمرے خراب ہو جاتے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ صحافی اسد طور اس وقت جیل میں ہے، اس کیخلاف ایک ایف آئی آر درج ہے۔