اسلام آباد :پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کا ایک اہم کردار ہے ، پاکستانی خواتین نے اپنی قابلیت، استقامت اور عزم کی وجہ سے اندرون و بیرون ملک خود کو ممتاز کیا ۔
خواتین سیاست، بیورو کریسی، عدلیہ ، سکیورٹی کے اداروں اور تعلیم جیسے اہم محکموں میں مردوں کے شانہ بشانہ شاندار خدمات سر انجام دے رہی ہی، آج اُن عظیم خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دِن ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں پاکستان کیلئے وقف کر دیں۔
اس ضمن میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم شاہنواز، سلمیٰ تصدق حُسین، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم وقار النساء نون، محمودہ رزاق،اور بیگم عبداللہ ہارون اور محترمہ بے نظیر بھٹو خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ثابت ہوئیں، مریم نواز شریف پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں۔
ثمینہ بیگ نے ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون ہونےکا اعزاز اپنے نام کیا ، لاریب عطا کو جیمز بانڈ کی فلم ”نو ٹائم ٹو ڈائی“ میں بہترین کارکردگی پر2022میں آسکر اور بافٹا کے اعزازسے نوازا گیا ۔
اسی طرح صباحت رضوی لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون سیکرٹری بنیں۔
اپریل2022 میں عروج آفتاب ”گریمی ایوارڈ“جیتنے والی پہلی پاکستانی نژاد خاتون بنیں، پاکستان کی ندا ڈار ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وکٹوں کی سنچری کرنے والی پہلی خاتون باؤلر بنیں، اے ایس پی شہربانو نے حال ہی میں لاہور میں ایک معصوم شہری خاتون کی جان بچا کر ، اپنی پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دیتے ہوئے بہادری کی مثال قائم کی۔
پاکستان کی معروف خاتون آرکیٹیکٹ یاسمین لاری کو 2023 میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹیکٹس کی جانب سے رائل گولڈ میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا، آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے تعلق رکھنے والی مریم مجتبیٰ پہلی خاتون پائلٹ ہیں جنہوں نے2018میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز(PIA)میں شمولیت اختیار کی۔
چترال سے تعلق رکھنے والی ثریا بی بی نے تاریخ میں پہلی بار چترال سے جنرل سیٹ پر منتخب ہونے والی خاتون رُکن بننے کا اعزاز حاصل کیا ۔
پاکستان کے دِفاع کوناقابلِ تسخیر بنانے میں پاکستانی خواتین کا حصہ
پاکستانی خواتین دفاعِ وطن کے لئے مردو ں کے شانہ بشانہ شاندار خدمات سر انجام دے رہی ہیں خواتین نہ صرف مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں بلکہ وہ قیادت اور فیصلہ سازی میں بھی برابر کی شریک ہیں ۔
پاکستان آرمی میں پہلے خواتین صرف طِب کے شعبے سے وابستہ تھیں، آج خواتین کور آف سگنلز، الیکٹریکل اینڈ مکینکل انجینئرنگ، آرڈیننس، آرمی سروسزکور،میڈیکل کور، ایجوکیشن برانچ، ایڈمن اینڈ سروسز، پبلک ریلیشنز کے علاوہ بحریہ اور پاک فضائیہ کے مختلف شعبوں بشمول جی ڈی پائلٹ کے اپنی کارکردگی کے جوہر دکھا رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر اس کی ایک زندہ مثال ہیں جو اسلامی دُنیا کی پہلی خاتون سرجن جنرل بنیں، میجر سلمیٰ ممتاز کو 1971ء کی جنگ میں خدمات کے جذبے پر فلورنس نائٹ اینگل کے اعزاز سے نوازا گیا۔
فلائٹ لیفٹیننٹ عائشہ فاروق پہلی پاکستانی خاتون فائٹر پائلٹ تھیں ، فلائنگ آفیسر مریم مختیار شہید کو فرض شناسی کے اعزاز میں تمغہ بسالت کے اعزاز سے نوازا گیا۔
اس وقت پاکستانی خواتین اقوامِ متحدہ چھتری تلے امن مشن کا حصہ ہیں ، عالمی امن کے لئے شاندار خدمات پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی Women Peace Keepersکی خدمات کو انتہائی متاثر کُن اور قابلِ تقلید قرار دیا۔
2020ء میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی خواتین کے15رکنی امن دستے کو بہترین کارکردگی پر تمغوں سے نوازا۔
پاکستانی خواتین نے قوم کی عزت اور وقار میں اضافے کے لیے بے پناہ خدمات سر انجام دی ہیں ، یہ سب بابائے قوم کے ویژن کی تکمیل اور روشن پاکستان کا عکس ہے۔