لاہور: جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے لاہور ہائیکورٹ کے 52 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاوٴس میں ہوئی، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان سے حلف لیا۔
حلف برداری تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) خلیل الرحمٰن رمدے، جسٹس (ر) اعجاز احمد چودھری، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس مس عالیہ نیلم بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت نے جسٹس ملک شہزاد کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
متعدد تاریخی فیصلے جاری کرنے والے جسٹس ملک شہزاد احمد خان کا شمار پاکستان کی عدلیہ میں طاقتور اور دلیر ججز میں ہوتا ہے، انہوں نے ا?ئین اور قانون کے مطابق بلا خوف و خطر فیصلے دیئے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان 15 مارچ 1963ء کو پنڈی گھیپ ضلع اٹک میں پیدا ہوئے، انہوں نے گورڈن کالج راولپنڈی سے گریجوایشن کیا، اس کے بعد 1989ء میں یونیورسٹی لاء کالج پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1990ء میں راولپنڈی میں قانون کی پریکٹس شروع کر دی، 1993ء میں ہائیکورٹ اور 2004ء میں سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ بن گئے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے 21 سال بطور وکیل پریکٹس کی اور بڑی تعداد میں مقدمات لڑے، 2004ء میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل اور 2009ء میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر منتخب ہوئے۔
نئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ 12 مئی 2011ء کو عدالت عالیہ میں ایڈیشنل جج بنے اور 11 مئی 2013ء کو کنفرم ہوئے، وہ بطور چیف جسٹس 15 مارچ 2025ء و عہدے سے ریٹائرڈ ہوں گے، اس طرح 12 ماہ 6 دن تک چیف جسٹس کے عہدے پر براجمان رہیں گے۔