اسلام آباد: تحریک انصاف نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کرکے جمہوریت پر حملہ کیا گیا انتخابات میں ہماری 179 نشستیں ہونی چاہئیں تھیں 85 نشستیں چھینی گئیں، ہمارے مسترد ووٹس کی تعداد وکٹری ووٹس سے زیاد ہے، 2024ء پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی شدہ انتخابات تھے۔
اسلام آباد پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات روٴف حسن، سیمابیہ طاہر، شیر افضل مروت، شاندانہ گلزار، ریحانہ ڈار، سلمان اکرم راجا اور دیگر رہنما و امیدوار بھی موجود تھے جنہوں ں ے اپنی اپنی کامیابیوں کو الیکشن کمیشن یا عدالتوں میں چیلنج کررکھا ہے، پریس کانفرنس کے دوران علیمہ خان بھی پہنچ گئیں۔
تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات روٴف حسن نے کہا کہ انتخابات میں ہماری 179 نشستیں ہونی چاہئیں تھیں ہم سے 85 نشستیں چھینی گئیں، 46 نشستوں کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے اور بقیہ نشستوں کا ڈیٹا بھی ہم 24 گھنٹوں میں مکمل کرلیں گے، ہمارے مسترد کیے گئے ووٹس کی تعداد وکٹری ووٹس سے بھی زیادہ ہے، 2024ء پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی شدہ انتخابات تھے۔
رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ اس الیکشن میں 1.25 ملین ووٹ ہمیں صرف کراچی سے مل، کراچی میں اتنی نشستیں ہونے کے باوجود ہماری کوئی کامیابی نہیں ہے، قومی اسمبلی میں دن تین بجے تک ہماری 154 نشستیں تھیں، کے پے سے ہم 42 سیٹ پر کامیاب ہوئے لیکن الیکشن کمیشن نے صرف 32 امیدواروں کو کامیاب کیا۔
شاندانہ گلزار نے کہا کہ کئی پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا آج کے اعدادوشمار سے ہماری قانونی ٹیم کو بھی کافی معاونت ملے گی، ہمارے تمام نتائج کو پریزائڈنگ افسر اور آر او کو نتیجہ مختلف کر دیا گیا، دھاندلی ہمیشہ ہوتی ہے لیکن اس وقت دھاندلا ہوا جیسے ہی رات ہوئی ہمارے نتائج کو بدل دیا گیا۔
سیمابیہ طاہر نے کہا کہ این اے 130 لاہور رات تک ڈاکٹر یاسمین راشد لیڈ کر رہی تھیں لیکن اگلے دن این اے 130 سے نواز شریف کی کامیابی سامنے ا?ئی، این اے 47 میں شعیب شاہین کے ساتھ بھی دھاندلی کی گئی، راولپنڈی میں ہمارے چیتے نے این اے 56 سے بھرپور لیڈ حاصل کی لیکن بدقسمتی سے چوری کے ماہر حنیف عباسی نے رات 3 بجے ڈاکا ڈالا۔
انہوں ں ے کہا کہ اسی طرح این اے 236 کراچی میں بہت زیادہ ظلم کیا گیا ہم نے کراچی سے تمام سیٹیں جیتیں لیکن ہمیں ایک بھی نہ دی گئی، چکوال میں بھی ایاز امیر کے ووٹوں کو مخالف امیدوار کو دے دیا گیا، عمران خان کی دشمنی میں اس کے سپاہیوں کو دبانے کی کوشش کی گئی، این اے 243 میں عبدالقادر پٹیل کو صبح ہوتے ہی جیتا دیا گیا، آصف زرداری کی شاطر مسکراہٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی کو کیسے تباہ کیا گیا۔
سینئر مرکزی رہنما سلمان اکرام راجہ نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں لے کر آر او آفس آنے تک دھاندلی کی مثال بنائی گئی، فارم 45 کے مطابق جو نتائج آنے تھے انہیں مکمل طور پر تبدیل کیا گیا، آٹھ فروری کی رات میں ان سے جس حد تک دھاندلی ہو سکی کی گئی، آٹھ فروری کو جو عوام نے ووٹ دیا تھا رات کے اندھیرے میں انہیں تبدیل کر دیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن سے قبل بھی تمام سیکیورٹی کو استعمال کیا گیا، الیکشن کے لئے آزاد امید واروں کو کوئی مہم چلانے نہیں دی گئی، الیکشن سے قبل پارٹی کا نشان لے کے عوام کو مزید مشکل میں ڈال دیا گیا، عوام نے اس کے باوجود تمام امید واروں کے نشان یاد رکھیے اور ووٹ کاسٹ کیا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ انتخابات جمہوریت پر کھلا حملہ تھے، پاکستانی عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا مگر اسے ہرادیا گیا۔خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کو مکمل فتح دلائی گئی جو کہ پانچویں نمبر پر تھی، ہمارے بعد جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر تھی مگر ہو بھی کہیں بھی نہیں ہے۔