اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے راجہ پرویز اشرف کیخلاف آبزرویشنز حذف کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو کسی شخص کی غیر موجودگی میں اس کیخلاف آبزرویشنز دیتے ہوئے محتاط ہونا چاہیے.
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی اپنے خلاف آبزرویشنز حذف کرانے کی اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو کسی شخص کی غیر موجودگی میں اس کیخلاف آبزرویشنز دیتے ہوئے محتاط ہونا چاہیے،اگرججز کو کسی کے خلاف آبزرویشن دینی ہے تو پہلے اس کو نوٹس کرے، امید کرتے ہیں کہ ججز کسی کیخلاف ریمارکس دیتے ہوئے آئندہ احتیاط کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل جج نے 2012 میں سخت آبزرویشنز دیں، نیب کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف نیب انکوائری میں کچھ ثابت نہیں ہوا، کسی شخص کے خلاف انکوائری کی سطح پر آبزرویشنز دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پرویز اشرف کیخلاف آبزرویشنز حذف کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 2012 میں گوجر خان کی سڑک کیس میں راجہ پرویز اشرف کے خلاف آبزرویشنز دی تھیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راجہ پرویز اشرف کو سڑک کے ٹھیکے کے کیس میں بدنیت اور کرپٹ قرار دیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے راجہ پرویز اشرف کے خلاف کیس پر نیب کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔