لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر و سینئر نائب صدر مریم نواز اور استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان سمیت متعدد امیدواروں کی کامیابی کے خلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن 2024 میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں سمیت مختلف امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
این اے 117 لاہور سے آزاد امیدوار نے موقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان فارم 45 میں ناکام ہو چکے ہیں، آر او کے فارم 47 میں عبدالعلیم خان کو کامیاب قرار دے دیا گیا، الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آر او کو درخواست کے بعد بھی اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، عدالت کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے دلائل طلب کر لیے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پی پی 169 لاہور سے آزاد امیدوار میاں محمود الرشید نے ن لیگ کے ملک خالد کھوکھر کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست کی۔
اپنی درخواست میں میاں محمود الرشید نے موقف اختیار کیا کہ خالد کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں لیکن ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔
میاں محمود الرشید نے موقف اپنایا کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت نے درخواست پر دلائل طلب کر لیے۔
پی پی 170 لاہور سے آزاد امیدوار عمیر خان نیازی کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پی پی 170 لاہور سے فارم 45 کے مطابق کامیاب ہوا مگر آر او نے حقائق کے برعکس فارم 47 جاری کیا، عدالت نئے سرے سے فارم 47 مرتب کرنے کا حکم دے۔
لاہور ہائیکورٹ میں این اے 119 لاہور سے آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے مریم نواز شریف کے انتخابی نتائج روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی پی 145 سے یاسر گیلانی نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ن لیگ کے امیدوار سمیع اللہ خان کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے وکیل نے ہائی کورٹ میں پیش ہوکر بتایا کہ ابھی تک نتائج کے خلاف تمام درخواستوں پر سماعتیں الیکشن کمیشن کر رہا ہے، ایک سے دو روز میں الیکشن ٹریبونل بنا دیا جائے گا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سب دعوے کر رہے ہیں کہ ہمارے پاس فارم 45 موجود ہیں، مگر دو تین درخواستوں کے علاوہ کسی بھی درخواست کے ساتھ مکمل فارم 45 نہیں لگائے گئے۔
ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جو امیدوار جیتے ہیں ان کے پاس فارم 45 میں موجود اعداد و شمار کچھ اور ہوں ، ہارنے والوں کے فارم 45 میں کچھ اور ہوں، ماضی میں بھی یہ ہوتا رہا کہ ہارنے والے امیدوار فارم 45 کے نمبر تبدیل کر دیتے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ میں این اے 128 سے عون چودھری کی کامیابی کے خلاف درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ آزاد امیدوارسلمان اکرم راجہ کا دعویٰ ہے ان کے پاس فارم 45 موجود ہیں جس میں وہ جیت چکے ہیں، مخالف عون چوہدری کے پاس بھی تمام فارم 45 موجود ہیں جس کے مطابق وہ جیت چکے ہیں۔
عون چوہدری کی کامیابی کیخلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے خواجہ آصف، عطا تارڑ سمیت دیگر کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواستوں کے بھی قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔