لاہور: ملک بھر میں آٹھ فروری کوہونے والے جنرل الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کئی ہارنے والے امیدواروں نے اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کیا تو متعدد امیدواروں کی جانب سے نتائج کو چیلنج کیا جانے لگا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کر دیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ 125 سے زائد پولنگ سٹیشنوں سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کر دیا گیا اس لئے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے، اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق نواز شریف اس حلقے سے ہار گئے ہیں۔
دوسری جانب این اے 130 سے قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
آزاد امیدوار کے وکیل اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے نواز شریف کی کامیابی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نواز شریف فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، نواز شریف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔
لاہور کے حلقہ این اے 119 سے مریم نواز کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، درخواست میں کہا گیا کہ پریزائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا، ریٹرننگ افسر نے عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کر کے جاری کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز سے جیت چکا تھا مگر دھاندلی کر کے ہرایا گیا، عدالت ریٹرننگ افسر کو فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دے اور مریم نواز کی کامیابی کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ نے حلقہ این اے 128 کے نتائج جاری کرنے اور ووٹوں کی گنتی میں شامل نہ کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے این اے 128 کے ریٹرننگ آفیسر کو فوری طلب کر لیا، آر او کو طلب کرنے کے باوجود وہ پیش نہ ہوئے۔
بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا اور ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 12 فروری کو جواب طلب کر لیا۔
آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47 کا نتیجہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن اور خواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ خواجہ آصف فارم 45 کے مطابق ہار چکے تھے، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خواجہ آصف کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔
این اے 126 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر کی کامیابی کو بھی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
آزاد امیدوار ملک توقیر کھوکھر نے درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے سیف الملوک کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے تھے، سیف الملوک کھوکھر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا،
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے، دوبارہ گنتی کا حکم دے کر فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دیا جائے۔
عمر ڈار کی اہلیہ روبا عمر نے بھی پی پی 46 سیالکوٹ کے الیکشن نتائج کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
آزاد امیدوار روبا عمر نے دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق درخواست گزار جیت چکی ہے، مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں ہرا کر لیگی امیدوار فیصل اکرم کو فاتح قرار دیا گیا، ریٹرننگ افسر نے پولنگ ایجنٹ کی عدم موجودگی میں رزلٹ مرتب کیا۔
درخواست میں میں کہا گیا کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔
لاہور ہائیکورٹ میں این اے 127 سے عطاء تاڑر کی کامیابی بھی چیلنج کر دی گئی، آزاد امیدوار ظہیر عباس کھوکھر نے درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عطا تاڑر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا جبکہ مجھے اور میرے وکلاء کو پولیس کے ذریعے ریٹرننگ افسر نے آفس سے باہر نکال دیا، میری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا گیا۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکتے ہوئے دوبارہ گنتی کا حکم دے۔
این اے 117 سے آئی پی پی کے رہنما عبدالعلیم خان کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، آزاد امیدوار علی اعجاز کی جانب سے دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عبدالعلیم خان فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے حلقہ این اے 47 کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
شعیب شاہین نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ پورے اسلام آباد کو پتہ ہے میرا حلقہ این اے 47 ہے، ہمارے پاس فارم 47 موجود ہے، ہم بھاری اکثریت سے یہ الیکشن جیتے ہیں، ریٹرننگ آفیسرز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار میاں محمود الرشید نے بھی مخالف امیدوار خالد کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خالد کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، خالد کھوکھر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خالد کھوکھر کو فاتح قرار دیا۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
کراچی سے تحریک انصاف نے این اے 238 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، حلیم عادل شیخ نے دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کر کے ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا، امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا۔
حلیم عادل شیخ نے ایم کیو ایم کے امیدوار صادق افتخار کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
کراچی سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد نے بھی این اے 248 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ این اے 248 سے ارسلان خالد نے 65 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی، فارم 47 کو معطل کیا جائے، فارم 47 بناتے وقت قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔
ارسلان خالد نے ایم کیو ایم کے امیدوار خالد مقبول صدیقی کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بشارت راجہ نے حلقہ این اے 55 کے فارم 47 اور الیکشن نتائج کو لاہور ہائیکورٹ (راولپنڈی بنچ) میں چیلنج کر دیا۔
دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
کراچی سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98 کے امیدوار جان شیرجونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق میں نے 12 ہزار 167 ووٹ حاصل کئے، ایم کیو ایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لئے ہیں، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
اوکاڑہ سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار چوہدری سلیم صادق نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 191 کے نتائج کو چیلنج کردیا۔
جنرل الیکشن نتائج میں چوہدری سلیم صادق کے پاس موجود فارم 45 اور سرکاری نتائج میں تضاد ہے، اس حلقہ سے ن لیگ کے نامزد امیدوار میاں محمد منیر کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔
چوہدری سلیم صادق نے اپنی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی۔
وزیرآباد سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزادی امیدوار چوہدری محمد یوسف نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 35 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست جمع کرادی، پاور آف اٹارنی عثمان سرفراز نے ایڈوکیٹ جاوید اقبال قریشی کی وساطت سے درخواست جمع کرادی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم 11 ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے، آر او نے فارم 47 میں 1164 ووٹوں کی برتری سے ن لیگی امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا۔