لاہور: لاہورہائی کورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا اختیار درست قرار دے دیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین آرٹیکل 17,9,14 سمیت دیگر آرٹیکلز کی روشنی میں یہ سیکشن آئین سے متصادم نہیں۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے اختیار کے خلاف درخواست خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین آرٹیکل 17,9,14 سمیت دیگر آرٹیکلز کی روشنی میں یہ سیکشن آئین سے متصادم نہیں۔ الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں شامل کیا گیا۔ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ سیاسی جماعتوں کو آئین اور ایکٹ کی پابندی کرنی چاہیے۔ انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے قانون الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 209 اور 210 میں موجود ہے۔ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
یاد رہے کہ شہری میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔