اسلام آباد:صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل نے انتخابات تک ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی موخر کرنے کی یقین دہانی کرادی،سپریم کورٹ نے پی ایف یو جے کو مقدمہ میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے توقع تھی کہ کوئی تحریری درخواست آئے گی،جب تک ججز کمیٹی میں معاملہ نہ چلاجائے عدالت کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی،اب قانون کے مطابق سسٹم بن چکا ہے،کسی تحریری مواد کے بغیر اٹارنی جنرل کو درخواست کرسکتے ہیں حکم نہیں دے سکتے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ایف آئی اے میں پیش ہوا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا جے آئی ٹی کوآج تک کیلئے کارروائی سے روکا تھا۔
صدر پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ نے کہا دس منٹ کا وقت دیں متفرق درخواست دائر کر دینگے،اٹارنی جنرل نے کہا متفرق نہیں آئینی درخواست ہونی چاہیے جو معاملہ کمیٹی میں جانا ہے،صحافی مطیع اللہ جان نے کہا الیکشن سے پہلے میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اداروں کو جلدی کس بات کی ہے الیکشن کیبعدہمیں بلالیں،چیف جسٹس نے کہاجو کہنا ہے لکھ کردیں زبانی بات نہیں سنیں گے،
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون نہیں ہے،چیف جسٹس نیریمارکس دیئے عدالت قانون کی تشریح کرسکتی ہے جب قانون ہی نہیں توکیا کریں؟عدالت صرف سٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ بیٹھنے کی درخواست کرسکتی ہے،مطیع اللہ جان نے کہا دباؤ کے ماحول میں ضابطہ اخلاق کا کیس نہ سنا جائے ہم سے کہیں بھی انگوٹھا لگوایا جاسکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاباضابطہ درخواست تو آئے ایسے کیسے حکم جاری کر سکتے ہیں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نیکہاعدالت کی آبزرویشن کے باوجود نوٹسز واپس نہیں ہوئے،تنقید کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں لیکن من گھڑت الزامات کی اجازت نہیں دے سکتے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہمیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں،سچ انسان کو آزاد کردیتا ہے،سچ تو ہرطرف سے ہی غائب ہوچکا ہے۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نیکہامیڈیا کو ٹارگٹ کرنے کیلئے یہ سب کیا جارہا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہر آدمی وہی بات کررہا ہے لیکن نہ ہمیں نوٹسز دکھا رہے ہیں نہ درخواست دی جا رہی ہے، آپ لوگ شاید صحافیوں کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں،صحافیوں کو کوڑے بھی لگے جیل بھی گئیآپ نوٹسز پراعتراض کررہے ہیں، ہمیں بھی نوٹس ہوئے تھے ہم نے کوئی حکم امتناع نہیں لیا تھا، افضل بٹ نے جواب دیا آپ کو نوٹس ہوا تو ہم اس کیخلاف درخواست گزار تھے،چیف جسٹس نے کہا کوئی صحافی غلط خبر دے تو پی ایف یو جے کیا کرتی ہے؟افضل بٹ نے جواب دیا پی ایف یو جے اور پریس کلب انکوائری کرکے متعلقہ صحافی کی رکنیت ختم کر دیتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا رکنیت ختم ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟اٹارنی جنرل نے کہا جے آئی ٹی نے فی الحال صرف بیان ریکارڈ کرنے ہیں،ابھی ابتدائی تحقیقات ہیں کوئی سخت ایکشن نہیں لیا جائے گا،عدالت نے کہا اٹارنی جنرل کے مطابق وہ ابصار عالم پرحملے کا ذکر کرنابھول گئے تھے،عدالت نے ابصار عالم پرحملے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے کہا سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن میڈیا کی آزادی اور موجودہ حالات پر درخواست دائرکرنا چاہتی ہے،عدالت نے پریس ایسوسی ایشن کی درخواست ملنے پر رجسٹرار آفس کو فوری نمبر لگانے کی ہدایت کردی،اٹارنی جنرل نے انتخابات تک صحافیوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی موخر کرنے کی یقین دہانی کرادی اور کہا الیکشن کے بعد دوبارہ نوٹسز جاری کئے جائیں گے،کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔