اسلام آباد: بجٹ خسارہ اور ریونیو اہداف پورے نہ ہونے پر پاکستان نے آئی ایم ایف کو گیس، چینی مہنگی کرنے سمیت ہر ماہ 18 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی کرا دی۔
پلان پر عملدرآمد سے حکومت کو ماہانہ 17 ارب، پانچ ماہ میں 90 ارب روپے آمدن متوقع ہے، چینی پر 5 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویزبھی پلان کا حصہ ہے۔
دستاویز کے مطابق ٹیکسٹائل، لیدر مصنوعات پر جی ایس ٹی 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، مشینری، خام مال، سپلائز، خدمات، ٹھیکوں پر بھی اضافی ٹیکس کا امکان ہے۔
نگران حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا ہے، اگلے سال ٹیکس ہدف 1590 ارب اضافے سے 11 ہزار مقرر کرنے کا منصوبہ ہے۔
منصوبے میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سالانہ ہدف 918 سے بڑھا کر 1065 کرنے کی تجویز شامل ہے، رواں سال 30 جون تک 49 ارب اور اگلے سال 147 ارب اضافی لیوی وصول کی جائے گی۔
اس حوالے سے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نگران حکومت مالی سال کے پہلے تین ماہ میں پرائمری بجٹ کو سرپلس رکھنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی سٹاف لیول رپورٹ کے مطابق پاکستان دسمبر کے ششماہی گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15فروری تک جاری کر دے گا۔
پاکستانی محکمہ شماریات کے مطابق گیس کی قیمت میں ایک سال کے دوران یہ تیسرا اضافہ ہوگا، نومبر میں نگران حکومت نے گیس کی قیمت میں 1100 فیصد اضافہ کیا تھا۔