کراچی: گلشن معمار اسکیم 45 میں قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن کے دوران مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی سے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔
مظاہرین نے پولیس و رینجرز سمیت دیگر سرکاری عملے پر پتھراؤ کیا جبکہ اس موقع پر شدید ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس کی زد میں آکر 2 کمسن لڑکے زخمی ہوگئے جس میں ایک دوران علاج دم توڑ گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس سے علاقہ کئی گھنٹوں تک میدان جنگ بنا رہا۔
اینٹی انکروچمنٹ ٹیم نے گلشن معمار میں ایم ڈی اے کی زیرنگرانی اسکیم 45 کے 5 سیکٹرز رہائشی سیکٹر 11 ، 18 اور 23 جبکہ کمرشل سیکٹر 19 اور 24 میں زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کیلئے آپریشن کیا جس پر مشتعل افراد کی جانب سے شدید مزاحمت کی گئی۔
ایس ایس پی ویسٹ مہروز علی کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا کی جانب سے پولیس، رینجرز ودیگر سرکاری عملے پر فائرنگ کی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کا استعمال کیا۔
سخت جدوجہد کے بعد تجاوزات کو مسمار کردیا گیا۔ آپریشن کے دوران قابضین کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا لڑکا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جہاں اسکی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی۔ متوفی کی عمر 9 سال کے قریب بتائی جاتی ہے اور اُس کے سر پر لگنے والی گولی دوسری جانب سے پار ہوگئی تھی۔
شدید زخمی ہونے والے 10 سالہ نامعلوم لڑکے کی حالت بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ اُس کو گردن پر لگنے والی گولی دوسری جانب سے پار ہوگئی تھی۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک لڑکا جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوا ہے جبکہ پولیس واقعہ کو قابضین کی فائرنگ کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔
آخری اطلاعات تک گلشن معمار تھانے میں واقعہ کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا جا رہا تھا جس کے بعد قانون شکنی کے مرتکب افراد کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائے گی۔