لاہور: بروقت ایل سیز نہ کھلنے اور خام مال درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ ان کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔صوبائی وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ ادویات کی مارکیٹ میں بلیک میں فروخت کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
فارماسوٹیکل کے کاروبار سے منسلک میاں فاروق نے بتایا کہ ایل سی بروقت نہ کھلنے کی وجہ سے میٹریل کو درآمد نہ کیا جا سکا جس کی وجہ سے ڈیڑھ سو زائد ادویات کی قلت ہوگئی ہے اور انکی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 400 سے 500 فیصد تک ہوچکا ہے۔پہلے کوئی مریض اگر ایک ہفتے کی ادویات خرید لیتا تھا تو اب وہ اشد ضرورت پڑنے پر ہی خریدنے آتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ ادویات مختلف مقامات پر بلیک میں فروخت ہو رہی ہیں۔ لاہور میں مرگی کی ادویات کی قلت ہے، مختلف انفیکشنز کے لیے اینٹی بائیوٹیکس انجکشن بھی دستیاب نہیں، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی تکلیف کی ادویات کے مختلف برانڈز بھی نایاب ہیں۔
موسمی الرجیز کی ادویات، انسولین کے مختلف برانڈز ان ہیلر بھی شارٹ ہے۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لئے ‘ہیپامرز’ بھی فارمیسز پر نایاب ہیں۔ مختلف کھانسی کے شربت، آنکھوں، کان کے ڈراپس اور زخموں کی کریموں کی بھی قلت ہے۔ مریض شعیب بٹ کے مطابق کئی روز سے ادویات ڈھونڈ رہے مگر کسی جگہ دستیاب نہیں۔
صوبائی وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ ادویات کی مارکیٹ میں بلیک میں فروخت کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
میڈیکل اسٹور کے مالک ندیم حیدر نے بتایا کہ ہیومن لین انسولین شارٹ ہوگئی ہے، پانچ سو کا آرڈر دیں تو سو ملتی ہے۔ شہری اویس چوہدری نے بتایا کہ ادویات پہلے سستے داموں ملتی تھیں اب کئی گنا مہنگی ہوگئی جب بھی دوائی لینے جاتے ہیں اس کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ہے۔