اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اور سینئر سیاستدان محمد علی درانی نے کہا ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات نے 1977 میں ہونے والے بدنام زمانہ الیکشن کی یاد تازہ کردی ہے۔
اپنے اہم بیان میں محمد علی درانی نے کہا کہ انتخابی نشان، کاغذات نامزدگی، انتخابی سرگرمیوں کا حق اور آزادی اظہار چھین لینا الیکشن نہیں، سلیکشن کا عمل ہے۔ جمہوریت کے خلاف یہ جنگ سب کی شکست بن جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب انتظامیہ کے زور پر قبل از انتخاب شرمناک دھاندلی (پری پول رگنگ)‘ 1977 کے انتخابات کی تاریخ دہرائی جارہی ہے۔ انتظامیہ کی زیرنگرانی ہونے والے 1977 کے انتخابات ملکی تاریخ کے واحد الیکشن ہیں جنہیں پوری قوم نے مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 1977 کے اقدامات کا انجام بھی 1977 والا ہی ہوگا ۔ 1977 والا فارمولا 2024 میں استعمال ہوگا تو ملک، جمہوریت، عوام اور ادارے 1977 والے حالات سے ہی دوچار ہوں گے جس میں ملک، عوام، جمہوریت اور اداروں کا نقصان ہی نقصان ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ انتظامیہ نوازشریف کی گرفت میں ہے جس سے عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اس پہلو کا ادراک حب الوطنی کا تقاضا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سول سروس کے افسر کو منتقل ہوا تھا لیکن الیکشن کمیشن کی شفاف انتخابات کرانے میں ناکامی سے مستقبل میں کوئی اس عہدے پر بیوروکریسی کے تقرر کا حامی نہیں رہے گا۔
ان کاکہناتھاکہ یہ ناکامی سول سروس کی ناکامی کی مثال بن جائے گی۔ ماضی کے بدنام ججوں کی طرح سول سروس بھی اس داغ سے دامن چھڑا نہیں سکے گی۔
انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف ”ووٹ کو بے عزت“ کرکے کبھی ’انتخابی عزت“ نہیں پاسکتے۔ 1977 والے انتخابات کرانے کا سب سے بڑا نقصان خود محمد نوازشریف اور اُن کی جماعت کو ہوگا۔
محمد علی درانی نے کہاکہ نوازشریف کو تین بار اقتدار ملا، تینوں بار اداروں سے لڑ کر آﺅٹ ہوئے۔ اقتدار دیکھ کر وہ ”ووٹ کی عزت “ کے نعرے پر یوٹرن لے چکے ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ نوازشریف اقتدار میں آنے سے پہلے ہی سیاسی وانتخابی طورپر آﺅٹ ہوچکے ہیں۔ ”ووٹ سے جنگ نوازشریف کے سنگ‘ فارمولا فیل ہوچکا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ”ووٹ سے جنگ“میں جمہوریت پٹڑی سے اتر جائے گی۔ عدلیہ ملک کو 1977 کے حالات اور انجام سے بچانے میں کردار ادا کرے۔ ورنہ ایک اور داغ ان کے دامن کو مزید داغدار کردے گا۔