کراچی:پاکستان شوبز انڈسٹری کی ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ذہنی تناؤ کا شکار ہو کر خودکشی کی کوشش کی ہے۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اداکارہ نے ویڈیو شیئر کی جس میں وہ روتے ہوئے ذہنی صحت اور تناؤ پر بات کرتی نظر آئیں، ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دنیا ایک بہتر جگہ بن جائے اور ہم دوسروں کے ساتھ مہربانی کا رویہ اختیار کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم سب کی زندگی میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بہت اہم بن جاتے ہیں، بہت گہرے دوست بن جاتے ہیں۔
صحیفہ جبار نے ایسے ہی ایک شخص کا نام لیے بغیر کہا کہ میں نے اپنے دوست کو فون کال کی اور اسے بتایا کہ میں خودکشی کر رہی ہوں، خضر (اداکارہ کے شوہر) یہاں نہیں ہیں، میں 13 گولیاں کھا رہی ہوں، جب تک میرا وہ دوست میرے گھر نہیں پہنچا تھا اس دوران کچھ بھی ہو سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جب بعد میں اس کے بارے میں سوچا تو خوف زدہ ہو گئی کے ان لمحوں میں کچھ بھی ہو سکتا تھا، میں یوں ہی خوف زدہ ہو جاتی ہوں، ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے اور جانتی ہوں کہ جب خضر واپس آ جائیں گے تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔
صحیفہ جبار نے ویڈیو میں کہا کہ اب لوگ کہیں گے کہ میں ڈرامہ کر رہی ہوں، لوگ کہیں گے کہ یہ کتنا اچھا طریقہ ہے کہ کیمرہ آن کر کے ذہنی صحت اور اس کے مسائل کے بارے میں بات کرو، توجہ حاصل کرنے کا بہت اچھا طریقہ ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھا جائے تو یہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ یہ آپ کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچیں گے یہ بات تکلیف دیتی ہے، ایسی کیفیت سے گزرنا بہت تکلیف دہ ہے جب آپ بے یار و مددگار محسوس کریں، ایسے میں کسی بھی لمحے آپ کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سب بہت جلد ٹھیک ہو جائے گا، کوشش کر رہی ہوں کہ جو چیزیں تکلیف پہنچا رہی ہیں انہیں نظر انداز کر دوں،میرے شوہر اور اہلِ خانہ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
صحیفہ جبار خٹک نے ویڈیو کے ساتھ دعا کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ خواہش ہے کہ یہ دنیا ایک بہتر جگہ بن جائے، میں مسکراہٹ زیادہ اور آنسو کم دیکھنا چاہتی ہوں، صرف مکان نہیں بلکہ گھر دیکھنا چاہتی ہوں، چاہتی ہوں کہ بچے کسی خوف کے بغیر میدانوں میں کھیل سکیں، ہر ایک کا دل خوشی، محبت اور امن سے بھرا ہو اور اس میں خوف کی کوئی جگہ باقی نہ رہے۔
انہوں نے نیک خواہشات اور امید کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ایک دن ہم یہ سیکھ جائیں گے کہ کیسے ساتھ مل کر رہنا ہے، کیسے اپنی ثقافت ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنی ہے۔