کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آئندہ دو ماہ کے لیے موجودہ پالیسی ریٹ کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق کمیٹی اجلاس میں کیے گئے اس فیصلے میں نومبر کے دوران مہنگائی پر، جو ایم پی سی کی گذشتہ توقعات سے قدرے زیادہ تھی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثر کو پیش نظر رکھا گیا۔
کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے منظرنامے کے لیے اس کے مضمرات ہوسکتے ہیں، گو کہ تلافی کرنے والے کچھ عوامل موجود ہیں خصوصاً تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی اور زرعی پیداوار کی بہتر دستیابی۔
مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی 2.1 فیصد سال بسال بڑھی۔
گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 1.0 فیصد نمو ہوئی تھی۔ کمیٹی کا تخمینہ یہ تھا کہ 12 ماہ کی مستقبل بین بنیاد پر حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔
گیس کے نرخوں میں توقع سے زیادہ اضافے نے نومبر 2023ء میں مہنگائی میں 3.2 فیصدی حصہ ڈالا،نومبر میں ہونے والی مہنگائی میں گیس کے نرخ نے اہم کردار ادا کیا۔
مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں خاصی کمی کی توقع ہے۔ محدود مجموعی طلب، رسدی رکاوٹوں میں بہتری اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال سے مہنگائی کم ہوگی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر اتفاق سے رقوم کی آمد کا راستہ کھل جائے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام پر اتفاق سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔
مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی نمو معتدل معاشی بحالی توقع کے مطابق ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔
مالی سال 25ء کے آخر تک مہنگائی کی شرح 5-7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، مالیاتی اظہاریوں میں بہتری جاری رہی اور ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں مضبوط نمو ہوئی، جولائی تا نومبر مالی سال 24ء کے دوران ایف بی آر ٹیکس وصولی 29.6 فیصد بڑھ گئی۔ پیٹرولیم ڈویلمپمنٹ لیوی کی خاصی نمو رہی اور اسٹیٹ بینک کے منافع میں بھی اضافہ ہوا۔
مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اخراجات گذشتہ سال کی سطح پر محدود رہے۔ اسٹیٹ بینک نے معاشی استحکام کے لیے ٹیکس بنیاد میں وسعت اور غیرضروری اخراجات پر پابندیوں کو ناگزیر قرار دیا ہے۔