اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پراسیکیوشن کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا۔
فواد چودھری کے خلاف اینٹی کرپشن پنجاب کے کیس کی سماعت ہوئی ، جج قاضی ماجد نے کہا کہ اینٹی کرپشن محکمہ پنجاب کو فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ درکار ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں، ملک آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا۔
وکیل صفائی نے فواد چوہدری کے خلاف درج مقدمے کا متن پڑھا اور کہا کہ فواد چوہدری کے خلاف مدعی راولپنڈی کا رہائشی ہے، فواد چوہدری کو کون سا نیا نوٹ اینٹی کرپشن محکمہ نے دیا ہے؟ انکوائری، نہ تفتیش کی گئی، نوٹس دیا گیا لیکن واپس لے لیا گیا، پراپرٹی بلڈوز کرنے کی کوشش کی، سیاسی انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو سیاستدان اچھا نہیں لگتا اسے ہتھکڑیوں میں رکھ دیا جاتا ہے۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت اسلام آباد میں دائر نہیں ہو سکتی کیونکہ فواد چودھری گرفتار ہیں، ر اہداری ریمانڈ کے سٹیج پر کیس کے میرٹ کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، فواد چودھری پر بطور وزیر کرپشن کرنے کا الزام ہے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا پر فواد چودھری کے رہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ قاضی ماجد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر محکمہ اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا، عدالت نے حکم دیا کہ فواد چوہدری کو ایک روز میں متعلقہ عدالت پیش کیاجائے۔