اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وکیل لطیف کھوسہ کی آڈیو کال لیک ہونے کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔
بشریٰ بی بی نے اپنے وکیل لطیف کھوسہ کیساتھ آڈیو کال ریکارڈ اور لیک کرنے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک وکیل اور موکل کی درمیان کی گفتگو کو پبلک کرنے سے قانونی نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر بشریٰ بی بی سابق وزیر اعظم کی اہلیہ اور سردار لطیف کھوسہ ان کے وکیل ہیں۔
وکیل اور کلائنٹ کی آپس کی گفتگو کو ریکارڈ کر کے لیک کیا گیا۔بشریٰ بی بی اور وکیل سردار لطیف کھوسہ کے درمیان آڈیو کال کو میڈیا پر توڑ مروڑ کر پیش اور پبلک کیا گیا جس کا مقصد بشریٰ بی بی کو ہراساں کرنا، خاندانی زندگی پر منفی اثرات ڈالنا تھا۔
وزیر اعظم کےسیکرٹری ، سیکرٹری دفاع و سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین پی ٹی اے کہہ چکے کہ کسی بھی ایجنسی کو خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت نہیں۔ پی ٹی اے، ایجنسیوں کی جانب سے آڈیو کال کو نہ صرف ریکارڈ کیا گیا بلکہ پبلک بھی کردیا گیا۔
عدالت سے استدعا ہے کہ اداروں اور ایجنسیوں کو فون کال ریکارڈ کرنے ، پبلک کرنے اور تمام جاسوسی آلات کو ہٹانے کے احکامات جاری کرے۔