کراچی:پی آئی اے کی نجکاری کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، عدالت نے فریقین کو 21 دسمبر کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔
درخواست میں وزارت قانون، وزارت ایوی ایشن، وزارت خزانہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارنسٹ وینگ کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کو بڑے اور اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں۔
درخواست گزار سمیرا محمدی نے کہا ہے کہ نگران حکومت ازخود کوئی نیا کام نہیں کر سکتی، یہ صرف منتخب حکومت کے کاموں کو مکمل کر سکتی ہے، حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کا اختیار ہی نہیں، یہ پبلک پرائیویٹ کمپنی ہے۔
اپنے موقف میں درخواست گزار نے کہا کہ نجکاری کاعمل آئین کے آرٹیکل 18 سی کی خلاف ورزی ہے، آئین میں نجی شعبےمیں اجارہ داری کا اختیار نہیں لیکن حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کمپنی آرڈیننس سے بھی متصادم ہے، یہ تو امریکہ میں روز ویلٹ ہوٹل بھی بیچنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ اثاثے بیچ بیچ کر خوش ہیں اور کہتے ہیں کہ سرمایہ آ رہا ہے، جب کمپنیاں دیوالیہ ہوتی ہیں اور لیکویڈیشن ہوتی ہے تو تب بھی لوگ خوش ہوتے ہیں کہ پیسہ آ رہا ہے، یہ سلسلہ نجانے کہاں جا کر رکے گا، یہ بتایا جائے کہ پی آئی اے کو تباہ ہونے سے کیسے روکا جائے؟۔
عدالت نے کہا کہ اگر نجکاری کمیشن کے توسط سے کی جا رہی ہے تو یہ ایک قانونی ادارہ ہے۔
درخواست گزار سمیرا محمدی کا کہنا تھا کہ آئین میں تبدیلی کیے بغیر پی آئی اے کی نجکاری ممکن نہیں، کسی منتخب حکومت نے کسی سے نجکاری کا معاہدہ نہیں کیا، نگران حکومت کو اختیار نہیں۔