اسلام آباد:آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر 12 دسمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ، عدالت نے ملزمان کو چالان کی نقول تقسیم کردیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی دوران سماعت بانی چیئرمین کے وکلا ء نے عدالتی سماعت پر اعتراض کیا اور کہا کہ عدالتی سماعت کیلئے جاری نوٹیفیکیشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جب تک نیا نوٹیفیکیشن نہیں ہوتا کاروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویڑنل بینچ جج کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن درست قرار دے چکا ہے۔ آپ کے جو دلائل ہیں وہ ہم اپنے آرڈر میں لکھ دیتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان میں نقول تقسیم کر دیں۔
جیل سماعت کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی وکلاء ہال میں بیٹھ کر مختلف امور پر مشاورت کرتے رہے۔ سابق چیئرمین کے وکیل کے تاخیر سے آنے پر عدالت کا برہمی کا اظہارِ کیا اور کہا کہ ڈیڑھ گھنٹے سے میں انتظار کر رہا ہوں وکیل پہنچے نہیں جس پر وکیل نے کہا کہ دھند کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے ۔
وکلاء کی جانب سے کہا گیا کہ تمام میڈیا کو عدالت آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ مجھے قانون پر عملدرآمد کرانا ہے اور قانون پرچلناہے۔قانون کے تحت کی352 کے تحت میڈیا اور پبلک کو کمرہ عدالت تک رسائی دی گئی ہے۔
بعدازاں عدالت نے فرد جرم کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔