بہاولپور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آج 40، 50 کے لوگوں کو بٹھا کر ڈمی قسم کا الیکشن کرایا گیا، آج ان کی پارٹی میں لوگ نہیں ہیں۔ہم نے پندرہ سال پہلے یہودی لابی کے ایجنٹ کو پہچان لیا تھا، ہم نے اس کے چہرے سے نقاب اتار دیا، ہم فخر کرتے ہیں ہم نے اس ایجنٹ کو شکست دی۔
بہاولپور میں طوفان اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علما اسلام غزہ کے مسلمانوں کی توانا آواز ہے، غزہ کے معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر بارود کی بارش ہو رہی ہے، آج اسلامی دنیا اور ہمارے حکمران مصلحتوں کا شکار ہیں، ہم سینہ تان کر فلسطین کے بھائیوں کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل اور حماس کا نام لینا گناہ بن گیا ہے، دنیا گھبرا رہی تھی ہم نے پشاور، کوئٹہ میں عظیم الشان مظاہرہ کیا، یہ اجتماع طوفان اقصیٰ کے عنوان سے منعقد ہو رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ہو تو ہم سب سے آگے کھڑے ہوتے ہیں، برما کے مسلمانوں کا مسئلہ ہو تو بھی ہماری آواز ہی توانا ہوتی ہے، فلسطینی بھائیوں کے لیے بھی سب سے توانا آواز ہم نے ہی اٹھائی، حماس کی قیادت کے ساتھ قطر میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی دربدر ہے اور ان کے کرتا دھرتا بلوں میں گھس رہے ہیں، ان کو بلوں میں بھی راستہ نہیں مل رہا، ہم نے کہا تھا اس پارٹی کا کوئی نظریہ نہیں ہے، انہوں نے ہماری تہذیب کو خراب کیا، آج 40، 50 کے لوگوں کو بٹھا کر ڈمی قسم کا الیکشن کرایا گیا، آج ان کی پارٹی میں لوگ نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ملک میں امن ہے نہ معیشت رہ گئی ہے، کوئی ملکی معیشت کو ٹھیک نہیں کر سکتا، نوازشریف، اسحاق ڈار بڑے اچھے ماہر معیشت ہیں لیکن اللہ کی مدد نہیں ہوگی تو کچھ نہیں کر سکتے، پاکستان کی شناخت قرآن و سنت کے حوالے سے نظر نہیں آرہی، مشرف اسلام کو پسند نہیں کرتا تھا، پارلیمنٹ کو ایسے لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے جن کو قرآن و سنت سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اہل پنجاب سے کہتا ہوں، پنجاب میں تبدیلی لاؤ، سب سے بڑی ذمہ داری بھی پنجاب کی ہے، اسلام والوں کو تو موقع نہیں دیا، جاگیردار نے ترقی کے سارے راستے روک دیئے ہیں، جاگیردار میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ غلامانہ زندگی گزار رہے ہیں، اب نئے زاویئے سے ایک نئے مستقبل کی تشکیل کرنا ہوگی، آپ پرچی کی طاقت سے کایہ پلٹ سکتے ہیں، ہم بین الاقوامی اداروں کے غلام نہیں رہنا چاہتے۔