لاہور: سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادے مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف گجرات ٹھیکوں میں کک بیکس کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں جس کے بعد نیب نے 1 ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا۔
نیب ریفرنس میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اور انکے بیٹے مونس الہٰی کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پرویز الہٰی اور مونس الہٰی سمیت دیگر ملزمان قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے گئے ہیں، پرویز الہٰی نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کک بیکس اور رشوت وصول کی۔
نیب ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ مونس الہٰی کے سیکرٹری سہیل اعوان اور دو سابق سرکاری ملازمین پرویز الہٰی اور دیگر کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں، پرویز الہٰی اور مونس الہٰی نے گجرات کے لیے غیر قانونی طور پر 116 ترقیاتی سکیمیں منظور کرائیں۔
ریفرنس کے مطابق پرویز الہٰی اور مونس الہٰی نے من پسند ٹھیکے داروں کو کنٹریکٹ دلوا کر رشوت حاصل کی، پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان نے ملکر رشوت اور کک بیکس کی مد میں 1 ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا مالیاتی فائدہ لیا۔
نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی نے سب سے زیادہ 74 کروڑ 45 لاکھ روپے سے زائد رقم رشوت اور کک بیکس کی مد میں وصول کی، مونس الہٰی کا اکاوٴنٹنٹ کک بیکس کی رقم مونس الہٰی اور انکی فیملی کے اکاوٴنٹس میں جمع کراتا رہا۔
ریفرنس کے مطابق پرویز الہٰی کی وزارت اعلیٰ کے دوران مونس الہٰی نے 10 لاکھ 61 ہزار یوروز اپنے غیر ملکی بینک اکاوٴنٹ میں جمع کرائے، سابق وزیراعلیٰ کی وزارت اعلیٰ کے دوران انکے فیملی ممبران نے 304 ملین سے زائد رقم اپنے ذاتی اکاوٴنٹس میں جمع کرائی۔
نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان تفتیش میں قصوروار پائے گئے ہیں، احتساب عدالت ٹرائل کر کے ملزمان کو سزا دے۔