اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی، وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا نظر بھی آئے گا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر گمشدگی کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارعباس نقوی، پی ٹی آئی وکلا بیرسٹر تیمور، شیراز رانجھا، خالد یوسف اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے، شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو و دیگر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
بیرسٹر تیمورملک نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی عدالت پیشی پر دلائل ہوئے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کو خدشات ہیں لیکن شاہ محمود قریشی کو نہیں، رات تک علم نہ تھا عدالت کہاں لگے گی، عدالت جہاں بھی لگے ان کو پیش تو کرنا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے عدالت کا آرڈر پڑھا تھا کیا؟ پورا آرڈر پڑھیں، جس پر تیمور ملک نے عدالت کا گزشتہ سماعت والا آرڈر پڑھا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عدالتی عملہ سے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن آیا ہے یا نہیں؟ عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی جیل سماعت کا نوٹیفکیشن نہیں آیا۔
خصوصی عدالت نے کہا کہ نوٹیفکیشن آتا ہے تب تک انتظارمیں رکھتے ہیں، نوٹیفکیشن آ جاتا ہے تواس کو دیکھ لیتے ہیں، آج آگیا تو ٹھیک ہے ورنہ ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیں گے۔
وکیل نے عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود ہی اپنے آرڈر کی نظرثانی کردی جو نہیں کر سکتے تھے، آپ کا آرڈر جیل ٹرائل کے حوالے سے قانونی طور پر درست نہیں۔
جواب میں عدالت نے کہا کہ نوٹیفکیشن آجائے تو ہم دیکھ لیتے ہیں ورنہ ہم پروڈکشن آرڈر کروا دیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا 23 نومبر کا ملزمان کی پروڈکشن کا آرڈر تھا اور پھرعدالت نے اپنے ہی آرڈر پر نظر ثانی کر دی، اس پر جج کا کہنا تھا کہ آپ 28 نومبر کا آرڈر پڑھیں آپ کی تمام باتوں کا جواب مل جائے گا۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ وزارت قانون نے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، خصوصی عدالت ہائی کورٹ کے احکامات کی پابند ہے، شاہ محمود کو عدالت پیش کرنے کی ذمہ داری سکیورٹی اداروں کی ہے، البتہ فرد جرم، نقول کی تقسیم سب کچھ ملزم کی موجودگی میں ہونا چاہئے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا خطرات کے حوالے سے دیکھنا ہمارا اختیار ہے؟ وکیل صفائی نے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ایڈیشنل آئی جی کہہ دے تو کافی نہیں بلکہ اس سے منسلک رپورٹس بھی ہونی چاہئیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے خط کے ساتھ سکیورٹی رپورٹس بھی منسلک ہیں، البتہ صحافیوں کی موجودگی جیل میں ٹرائل کے دوران ضروری ہوگی اور جیل کو عدالت ڈکلیئر کرنے کے ساتھ غیر ممنوعہ جگہ بھی ڈکلیئر کیا جائے گا۔
شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ آپ کے آرڈر میں شاہ محمود کے حوالے سے کچھ نہیں لکھا، اس آرڈر میں جیل ٹرائل وجوہات کا ذکر موجود نہیں جب کہ انہیں عدالت پیش کرنے پر اب بھی سوالیہ نشان ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا نظر بھی آئے گا، البتہ خصوصی عدالت جیل میں ٹرائل کرنے کی پابند تھی لیکن سماعت جیل سے مشروط ہے، میں وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کا انتظار کر رہا ہوں۔
وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت ہی ادھر لے جائیں، اس پر جج نے جواب دیا کہ عدالت لے چلیں گے جیل میں، فکر نہ کریں، ٹرائل پینڈنگ ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اصل ملزم جب کہ شاہ محمود قریشی شریک ملزم ہیں۔
جج ابوالحسنات نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اب تک کی سماعتیں غیر قانونی قرار نہیں دیں بلکہ اوپن کورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ٹرائل کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ گزشتہ آرڈر کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں روسٹرم پر آگئیں، علیمہ خان نے عدالت سے پوچھا کہ جج صاحب نوٹی فکیشن کب آئے گا؟ اس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جواب دیا کہ وزارت قانون کا نوٹیفکیشن اگر نہیں آیا تو منگوا لوں گا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم کمرہ عدالت کے ساتھ ہی بیٹھ جاتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں۔عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں وقفہ کر دیا۔
سائفر کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع ہوچکا ہے، سائفر کیس کی سماعت کل مقرر کی ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے متعلق بھی نوٹیفکیشن میں تحریر کیا گیا ہے، عدالتی عملے نے پی ٹی آئی وکلاء کو وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔
پی ٹی آئی کے وکلاء نے کل سماعت مقرر کرنے پر اعتراض کیا جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے آج ہی اڈیالہ جیل میں سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی۔
بعد ازاں سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی