انڈیانا: امریکا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کا ختم ہونا دنیا میں وبائی امراض کے پھیلنے سب سے بڑا ماحولیاتی سبب ہے۔
نئے وبائی امراض آئے دن ابھرتے جا رہے ہیں اور یہ اکثر جنگلی حیات میں سامنے آتے ہیں۔ جرنل نیچر میں شائع ہونے والے میٹا تجزیے میں محققین کو یہ بات معلوم ہوئی کہ عالمی تغیر کا سبب بننے والے تمام عوامل جو ماحولیات کو تباہ کر رہے ہیں، ان میں وباؤں کے پھوٹنے کے خطرات میں سب سے زیادہ اضافے کا سبب انواع کا ناپید ہونا پایا گیا ہے۔
تحقیق میں حیاتیاتی تنوع کے خاتمے کے بعد اس فہرست میں موسمیاتی تغیر اور غیر مقامی انواع کا متعارف کرایا جانا بڑے اسباب کے طور پر سامنے آئے۔
یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ محققین پروفیسر جیسن روہر کا کہنا تھا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کا ختم ہونا، موسمیاتی تغیر اور غیر مقامی انواع کا متعارف کرایا جانا بیماری کے اضافے کا سبب بنا جبکہ شہرکاری سے اس میں کمی واقع ہوئی۔
تحقیق میں امریکی ماہرین نے وبائی امراض کے عالمی ماحولیاتی اسباب پر کیے جانے والے 1000 کے قریب مطالعوں کا جائزہ لیا، جس میں انٹارکٹیکا کے علاوہ تمام برِاعظموں کو شامل کیا گیا۔
تحقیق میں پودوں، جانوروں اور انسانوں میں بیماری کی شدت اور پھیلاؤ کو دیکھا گیا۔
محققین کی ٹیم مطالعے میں عالمی تغیر کے پانچ عوامل (حیاتیاتی تنوع کےخاتمے، موسمیاتی تغیر، کیمیکل آلودگی، غیر مقامی انواع اور مسکن کے خاتمے) کو تحقیق کا مرکز بنایا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مسکن کے خاتمے کے علاوہ تمام عوامل بیماری کے پھیلاؤ میں اضافے کا سبب بنے تھے اور یہ نتائج انسان اور غیر انسان میں یکساں تھے۔